اب کے سال پونم میں، جب تو آئےگی ملنے
اندھیری رات ہے سایہ تو ہو نہیں سکتا
یہ کون جو میرے ساتھ ساتھ چلتا ہے
ترکِ تعّلقات کو ایک لمحہ چاہئیے
ایک لمحہ، مجھے سوچنا پڑا
اب کے سال پونم میں، جب تو آئےگی ملنے
ہم نے سوچ رکھا ہے رات یوں گذارے گے
دھڑکنیں بچھادیں گے شوق تیرے قدموں میں
ہم نگاہ سے تیری آرتی اتاریں گے
اب کے سال پونم میں، جب تو آئےگی ملنے
تو کے آج قاتل ہے، پھر بھی راحتِ دل ہے
زہر کی ندی ہے تو، پھر بھی قیمتی ہے تو
پست حوصلے والے تیرا ساتھ کیا دیں گے
زندگی اِدھر آجا ہم تجھے گذاریں گے
اب کے سال پونم میں، جب تو آئےگی ملنے
آہنی کلیجے کو زخم کی ضرورت ہے
اُنگلیوں سے جو ٹپکے اُس لہو کی حاجت ہے
آپ زلفیں جاناں کے ہم سنواریئے سب
زندگی کی زلفوں کو آپ کیا سنواریں گے
اب کے سال پونم میں، جب تو آئےگی ملنے
ہم تو وقت ہیں پل ہیں، تیز گام گھڑیاں ہیں
بیقرار لمحے ہیں، بےتھکان صدیاں ہیں
کوئی ساتھ میں اپنے، آئے یا نہیں آئے
جو ملے گا رستےمیں، ہم اسے پکاریں گے
اب کے سال پونم میں، جب تو آئےگی ملنے
I have made some corrections in this poem. kindly review and correct them.
ReplyDeleteاب کے سال پونم میں، جب تو آئےگی ملنے
ہم نے سوچ رکھا ہے رات یوں گذاریں گے
دھڑکنیں بچھادیں گے شوخ تیرے قدموں میں
ہم نگاہوں سے تیری آرتی اتاریں گے
اب کے سال پونم میں، جب تو آئےگی ملنے
تو کے آج قاتل ہے، پھر بھی راحتِ دل ہے
زہر کی ندی ہے تو، پھر بھی قیمتی ہے تو
پست حوصلے والے تیرا ساتھ کیا دیں گے
زندگی اِدھر آجا ہم تجھے گذاریں گے
اب کے سال پونم میں، جب تو آئےگی ملنے
آہنی کلیجے کو زخم کی ضرورت ہے
اُنگلیوں سے جو ٹپکے اُس لہو کی حاجت ہے
آپ زلفِ جاناں کے خم سنواریئے صاحب
زندگی کی زلفوں کو آپ کیا سنواریں گے
اب کے سال پونم میں، جب تو آئےگی ملنے
ہم تو وقت ہیں پل ہیں، تیز گام گھڑیاں ہیں
بیقرار لمحے ہیں، بےتھکان صدیاں ہیں
کوئی ساتھ میں اپنے، آئے یا نہیں آئے
جو ملے گا رستےمیں، ہم اسے پکاریں گے
اب کے سال پونم میں، جب تو آئےگی ملنے